Tuesday, September 17, 2024
HomeArticlesجابربن حیان کا اسلام کے سپرمین سے مکالمہ

جابربن حیان کا اسلام کے سپرمین سے مکالمہ

خود کشی
جابر بن حیان نے پوچھا، بعض لوگ خودکشی پر کیوں مائل ہوتے ہیں؟


جابر بن حیان نے پوچھا، بعض لوگ خودکشی پر کیوں مائل ہوتے ہیں؟ امام جعفر صادق نے جواب دیا خود کشی کرنے والے لوگ مذہبی ایمان نہیں رکھتے جو کوئی مذہبی ایمان رکھتا ہو وہ اپنے آپ کو قتل نہیں کرتا مجھے یقین ہے کہ تو نے آج تک کوئی ایماندار شخص خود کشی کرتے نہیں دیکھا ہو گا ۔ مسلمان جہاد کرتا ہے اور قتل ہو جاتا ہے لیکن اپنے خون سے اپنے ہاتھ رنگین نہیں کرتا۔ مذہبی ایمان نہ رکھنے کے علاوہ جو چیز کسی انسان کو خود کشی کرنے پر مائل کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں زندہ رہنے کا ارادہ سست پڑ جاتا ہے۔ میں نے کہا کہ ہر زندہ وجود میں سب سے مضبوط ارادہ زندہ رہنے کی طرف مائل ہونا ہے۔ یہ انسان کو کام پر لگاتا ہے اسے شادی کرنے اپنی اور بیوی بچوں کی رہائش کے لئے گھر بنانے پرمائل کرتا ہے بعض لوگ جو مذہبی ایمان سے محروم ہوتے ہیں ان میں زندہ رہنے کا ارادہ ست پڑ جاتا ہے۔ ارادے کے سست پڑ جانے کی بھی چند وجوہات ہیں۔ ان میں ایک وجہ کا ہلی ہے یعنی انسان اس قدرسست ہو جاتا ہے کہ کوئی کام نہیں کر سکتا جس سے نا امیدی جنم لیتی ہے اور اسی نا امیدی کے نتیجے میں
انسان اپنے ہاتھ اپنے خون سے رنگین کر لیتا ہے۔ زندگی کے ارادے کے سست پڑ جانے کی ایک دوسری وجہ جوابازی ہے۔ جو ہمارے مذہب میں سختی سے منع ہے۔ جوئے میں انسان اپنا تمام مال و متاع نہایت مختصر مدت میں کھو دیتا ہے اور جب سوچتا ہے کہ اس نے اپنے کئی سالوں کی کمائی تھوڑی دیر میں لٹادی ہے تو نا امیدی اس پر غالب آکرا سے خودکشی پر مائل کر دیتی ہےزندگی کے ارادہ کے سست پڑ جانے کی ایک اور وجہ جنون ہے جو زیادہ تر موروثی ہوتا ہے اور آباؤ اجداد کے شراب پینے کی وجہ سے جنم لیتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس طرح کا جنون مسلمانوں میں نہیں ہے کیونکہ مسلمان شراب نہیں پیتے جس کی وجہ سے ان کی اولاد جنون کا شکار نہیں ہوتی ۔ لیکن وہ قومیں جو شراب پیتی ہیں ان میں دو بیماریوں کے وجود میں آنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
ایک دماغ کا خبط اور دوسری لقوہ ۔ موروثی جنون جو آباؤ و اجداد کے بہت زیادہ شراب پینے کے نتیجے میں وجود میں آتا ہے ممکن ہے زندہ رہنے کے عزم کو بغیر کسی وجہ کے ختم کر دے اور جو کوئی اس طرح کے جنون میں مبتلا ہوتا ہے اپنے خلاف بہانے تراشتا اور اپنے کینے کو اپنے خلاف ابھارتا ہے ہر شخص اپنے خلاف بغض و کینے میں اس قدر آگے بڑھ جاتا ہے کہ اپنے آپ کو مار ڈالنے کا سزاوار قرار دے کر موت سے ہم کنار کر دیتا ہے۔ دوسری وجہ جو بعض افراد میں زندہ رہنے کے عزم کو ختم کر دیتی ہے وہ جو ہارے بغیر ہمت ہار بیٹھتا ہے۔ اگر ایک مومن مسلمان ہمت ہار بیٹھے، تو چونکہ وہ خداوند تعالی پر توکل کرتا ہے لہذا خودکشی کے بارے میں نہیں سوچتا۔ لیکن وہ لوگ جو مذہبی ایمان سے محروم ہیں جونہی وہ ہمت ہارتے ہیں ممکن ہے کہ زندہ رہنے کے عزم کو ہاتھ سے کھو دیں اور اپنی جان کے خلاف برا ارادہ کر لیں۔
جو اسباب انسان کے زندہ رہنے کے عزم کو ختم کر دیتے ہیں ان میں ستی بہت عام ہے اکثر لوگ جو خود کشی کرتے ہیں وہ مست ہوتے ہیں اور اگر کوئی ان کے مافی الضمیر میں جھانک سکے تو وہ محسوس کرے گا کہ ان کی خود کشی کرنے کی اصل وجہ ان میں پائی جانے والی سستی ہے اور دین اسلام کے احکام کا ایک مقصد
انسان کو سستی اور کاہلی سے دور رکھنا ہے۔
اے جابر! آدمی فطرتا آرام پسند ہے اور بذاتہ کام کرنے کا رجحان نہیں رکھتا ہر آدمی صبح کے وقت سونا چاہتا ہے کیونکہ صبح کی نیند تمام اوقات سے زیادہ موثر ہوتی ہے لیکن دین اسلام انسان کو سورج کے طلوع ہونے سے پہلے نماز پڑھنے کا حکم دیتا ہے اور یہ فریضہ مسلمانوں میں سستی دور کرنے میں بہت موثر ہے ایک مسلمان شخص جب صبح کی نماز پڑھ لیتا ہے تو وہ روزمرہ کے کاموں کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ اسی طرح دوسری چار نمازیں بھی اسی لئے واجب قرار دی گئی ہیں تا کہ مسلمان سستی سے پر ہیز کریں

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments